ریاست از افلاطون - KitabGhar.Blog

Free books "A room without books is like a body without soul."

Tuesday, May 26, 2020

ریاست از افلاطون

یوں تو افلاطون یعنی پلاٹو 
(Plato)نے ریاست اورجمہور سے متعلق بہت طبع آزمائی کی ہے ۔لیکن ان کی قریب قریب چھتیس کتابوں میں سے ’ جمہوریہ ‘ یعنی (Republic)کو خاص پذیرائی ملی۔ ری پبلک کئی صدیوں تک جمہور سے وابستہ طبقات اور جمہوری ریاستوں کو جھنجھوڑتی رہی۔لازمی نہیں کہ’ جمہوریہ ‘میں جو کچھ درج ہے اس سے ہرداناا ورنادان اتفاق کرے لیکن’ جمہوریہ ‘ میں لکھی بہت سی باتوں نے ریاستوں کے تصور میں جمہورکے کردار اور اشرافیہ کی اجارہ داری کوبہت حد تک آشکار کیا ہے۔اکثر جگہوں پر افلاطون اشرافیہ کی حکمرانی کا حامی دکھائی دیا لیکن ان کی نظر میں ’اشرافیہ‘ سے مرادثروت مند طبقہ نہیں بلکہ جمہور کے اندر موجود وہ ضعیف العمر’ذہنی رئیس‘ طبقہ ہے جوریاستی مشینری کو عقل کی بنیاد پرپروان چڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔بعض جگہوں پر افلاطون جمہوریہ کے اندر’ تاجر اشرافیہ‘ کا بلا کا نقاد گردانا جاتا ہے۔تاجراشرافیہ کون ہے اور افلاطون کواس طبقے کی جمہور پر سبقت اور حکمرانی سے نفرت کیوں ہے، اورپاکستان کاافلاطون کی جمہوریہ یعنی ’ری پبلک‘ سے کیا لینا دینا ہے اس پر بات کرنے سے پہلے افلاطون یعنی پلاٹو کی زندگی میں پیش آنے والے حالات و واقعات کو جاننابہت ضروری ہے، افلاطون یعنی ارسٹو کلینز یعنی پلاٹوکا شمار مغربی فلاسفی کے قدیم بانیوں میں ہوتا ہے، افلاطون سیاسی فلسفہ اور طبیعات سے متعلق علوم کے ان ابتدائی اجدادمیں شمار ہوتے ہیں

DOWNLOAD


No comments:

DEVTA-PART 2

    "دیوتا" "دیوتا" اردو ادب کی تاریخ کا سب سے طویل اور مشہور سلسلہ وار ناول ہے، جو محی الدین نواب کی تخلیق ہے۔ یہ ناول ...

Search This Blog